آج پھر خود کو یاد کرنا ہے
دل کا ویرانہ آباد کرنا ہے
چند لمحوں کی فراغت پاکر
خود کو مصروف یاد کرنا ہے
اپنے پر تولنے سے پہلے مجھے
دل کا پنچھی آزاد کرنا ہے
خود فراموش ہو کہ بھی اے دوست
بارہا تجھ کو یاد کرنا ہے
بھول کر آج زمانے کے غم
غم دل تجھ کو یاد کرنا ہے
دل ناشاد شاد کرنا ہے
آج پھر خود کو یاد کرنا ہے