آج کاغذ کو نم کرنے دو

Poet: Saba Hassan By: saba Hassan, Lahore

آج کاغذ کو آگ کرنے دو
اشک سمندر کو جھاگ کرنے دو
دل گرفتگی اداس موسم کی
انڈیل دوں
حرفوں کے سمندر میں
وقت کی ریت کو
دھیرے دھیرے
زیست ساحل کا راگ کرنے دو
الجھنیں بڑھ نہ جائیں دفعتاً
ان کو ماھی بے آب کرنے دو
اک ماھی گیر
شیرازی سا
آہ
پھانس لے جال میں عذابوں کو
مقدر کر چکے گلابوں کو
آج کاغذ کو نم کرنے دو
ھے کٹھن___مگر چلو یونہی
بناء ڈھارس
خود کو بےغم ذرا کرنے دو
 

Rate it:
Views: 470
01 May, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL