گزر جاتا ہے دن بہت آرام سے آج کل
سردیوں کے دن چھوٹے جو ہیں آج کل
راتیں اگرچہ لمبی ہیں لیکن پَرسکون ہیں
گہری نیند آتی ہے ٹھنڈی راتوں میں آج کل
شام کے لمحات ہوں، صبح کا سَہانا منظر ہو
فضا سَہانی ہوتی ہے ہر ایک پہر کی آج کل
چہل قدمی آرام کریں گپ شپ لگائیں کام کریں
ہشاش بشاش رہتی ہے اپنی طبیعت آج کل
اَکتاہٹ یا بیزاری کا احساس نہیں ہوتا ہے
ہر کام میں دِل لگا رہتا ہے میرا بہت آج کل
یہ خوشگوار فضا متوازن موسم کی بدولت ہے
نہ گرمی تپاتی ہے نہ سردی ستائے آج کل
اللہ کی خاص عنایت اپنی سر زمیں پہ ہے
دِل شاداں و فرحاں بہت رہتا ہے آج کل
بدلتی رَتوں کی بہار اللہ تعالٰی کی رحمت ہے
بندوں کا دِل شکر گزار کیون نہ رہے آج کل