خوشی اور مسرت کا اک شعر نہ ملے گا
تسکین و فرحت کا اک شعر نہ ملے گا
ہم دل کے جلوں نے اٹھائی ہے قسم
رنگینی و نزاکت کا اک شعر نہ ملے گا
جو ہم میں اور تم میں جدائی ہے تو پھر
وصال و قربت کا اک شعر نہ ملے گا
یوں رسم دنیا پروان چڑھی کہ اب
یہاں پہ شرافت کا اک شعر نہ ملے گا
آج کے شاعر کل قبر پہ تیری
پڑھنے کو تربت کا اک شعر نہ ملے گا
پرائی نگاہ سے دیکھو دیوان عیاز میں
عشق و محبت کا اک شعر نہ ملے گا