آجاؤ میرے خیال میں تڑپ رہا ہوں
آواز اپنی سنا جاٶ میں تڑپ رہا ہوں
نہ رفاقت نہ رابط کی اب جستجو
حال اپنا سنا جاٶ میں تڑپ رہا ہوں
سرد ہوا دسمبر تیری یاد بھی ہے ساتھ
کچھ درد اور بڑھا جاٶ میں تڑپ رہاہو
نہ حالات سے نہ حالت سے رہا معنای
جرم مجھ کو بتا جاٶ میں تڑپ رہا ہوں
کیوں رہتےہومجھ میں گر نہیں ہے واسطہ؟
ستم اپنے بھی لے جاٶ میں تڑپ رہا ہوں
میں ہوں کہ نہیں ہوں کہیں تیری ذات میں
خدا رَاہ مجھ سے نکل جاٶ میں تڑپ رہا ہوں
نِگل رہا دھواں رفتہ رفتہ اب زندگی نفیس
یہ عادت میری چھوڑا جاٶ میں تڑپ رہا ہوں
آ جاٶ میرے خیال میں تڑپ رہا ہوں
آواز اپنی سنا جاٶ میں تڑپ رہا ہوں