آخر مجھےسوتے سے جگایا ہی کیوں تھا

Poet: UA By: UA, Lahore

آخر مجھےسوتے سے جگایا ہی کیوں تھا
میری ضرورت کا احساس دلایا ہی کیوں تھا

نقش تو ہی بگڑنا تھا عکس تو بکھرنا ہی تھا
ٹھہرے ہوئے پانی میں کنکر گرایا ہی کیوں تھا

تعبیر نہ دے پاؤ گے یہ جانتے تھے جب تم
تو خواب مجھے تم نے دکھایا ہی کیوں تھا

جو اپنے دل کا راز خود منکشف کرنا تھا
پھر مجھے اپنا ہمراز بنایا ہی کیوں تھا

عظمٰی تمہیں معلوم تھا ہم سہہ نہ پائیں گے
مجھے اپنے دل کا حال سنایا ہی کیوں تھا
 

Rate it:
Views: 613
22 Nov, 2011