آخر کیوں؟

Poet: A-R Ajiz By: A-R Ajiz, Lahore

یہ بار بار کا مُجھ کو ستانا آخر کیوں؟
اس دل جلے کو یوں جلانا آخر کیوں؟

مرتے ہیں ہم دل وجان سے یہ جانتے ہو تم
پھر ہم کو یوں آزمانا آخر کیوں؟

نہیں مجبور ہو تم یہ جانتے ہیں ہم
آنے کا کہہ کے پھر نہ آنا آخر کیوں؟

امتحاں لے چکے ہو ہر طرح سے میرا
پھر ہم کو یوں آزمانا آخر کیوں؟

دلِ نازک تو رکھتے ہو تم بھی پھر
میرے دل میں نشتر چبھونا آخر کیوں؟

کہتے ہیں لوگ نہیں ہے الفت تمہیں مجھ سے
پھر یہ ڈھونگ محبت کا رچانا آخر کیوں؟

ہوتا ہے بُرا حال عاجز اس راہِ محبت میں
ہے گرفتارِ محبت پھر یہ زمانہ آخر کیوں؟

Rate it:
Views: 516
05 Apr, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL