اب دل کو کیا بتائیں کہ، آخر کیوں
اُس نے مُجھے چھوڑ دیا، آخر کیوں.
زمین تک واپس آ جاتی ہے مدار پر
وہ لوٹ کر واپس نہیں آئی، آخر کیوں.
اس مطلب کے دور میں وقت مانگا تھا
ہمیں تو اُسکا وقت بھی نہیں ملا، آخر کیوں.
وہ سب سچ بھی تو بتا سکتی تھی یار
لیکن وہ مُجھے برباد کر کے گئی، آخر کیوں.
سعدی تُو چاہتا تو روک دیتا سب کچھ
پھر بھی تُو نے یہ سب ہونے دیا، آخر کیوں.