آدمی

Poet: عبدالرؤف By: Abdur Rauf, Sargodha

اک دن تھا میرے ہمسفر اک چھوٹا سا آدمی
لیکن بغل میں تھا اک اور موتا سا آدمی

طبیعت تھی نرم اسکی،میٹھی زبان تھی
لیکن دماغ میں اسکے اک کھوٹا سا آدمی

گردوں کی دھول ہوگۓثابت مزاج لوگ
طوفاں کوکیسے روکے یہ دل ٹوٹ ساآدمی

حق گو کو رکھ دیا ہے کہیں بندکھڑکی میں
لایا گیا ہے منظر پہ جھوٹا سا آدمی

ہے تو بھی کیوں مگن طاؤس ورباب میں
محوتماشا پھرتا ھے لوٹا سا آدمی

Rate it:
Views: 496
04 Jun, 2019