آدمی آدمی سے خفا ہوتا ہے
ہر روز اک تماشہ نیا ہوتا ہے
حرف اول ہو یا حرف آخر
ہر لفظ میں معنی تو پنہاں ہوتا ہے
خود کو کیسے ہم آئینہ میں دیکھیں
ہر عکس کا پس عکس بھی تو ہوتا ہے
کیسے گلہ کریں ہم اہل سخن والے
کفر کی حالت میں بھی توحید کا عنصر ہوتا ہے
اس شان بے نیازی میں بھی تو سمیعہ
ہر انساں کا اپنا ہی خدا ہوتا ہے