آدھی رات کے آدھے پہر میں
ستاروں کے آدھے سفر میں
آدھے روشن چاند کے نیچے
چہرے کو ہاتھوں میں بھینچے
دیکھ رہی ہوں سوچ رہی ہوں
جانچ رہی ہوں سمجھ رہی ہوں
رات کے اس آدھے پہر میں
چاند ستاروں کے سفر میں
کتنی زیادہ تاریکی ہے
کتنے روشن لمحے ہیں
کتنی جاگتی آنکھیں ہیں
کتنے جاگتے سپنے ہیں
اِن میں کتنے پورے ہیں
کتنے آدھے ادھورے ہیں
آدھے روشن چاند کی مانند
یہ بھی روشن ہو جائیں گے
اک دن پورے ہو جائیں گے
پھر جیون کے سب اندھیرے
سحر میں کہیں کھو جائیں گے
جیسے آدھی رات کا ٹھہرا
پہر نور میں کھو جاتا ہے
اور سویرا ہو جاتا ہے
جیسے تاروں کا چلتے چلتے
سفر مکمل ہو جاتا ہے
ایسے ہی کومل آنکھوں میں
سوتے جاگتے آدھے سپنے
نور سے روشن ہو جائیں گے
اِک دِن پورے ہو جائیں گے
مایوسی کے گہرے سائے
رستے میں ہی کھو جائیں گے
جیون کے اندھیرے لمحے
سحر کے جیسے ہو جائیں گے
بے شک روشن ہو جائیں گے
سوتے جاگتے یونہی سفر میں
آدھی رات کے آدھے پہر میں
آدھے روشن چاند کے نیچے
چہرے کو ہاتھوں میں بھینچے
دیکھ رہی ہوں سوچ رہی ہوں
جانچ رہی ہوں سمجھ رہی ہوں