زیندگی ، زندگی سے گبھرائی
ھے عذاب الیم تنہائی
جائیے آپ شوق سے جائیے
دل کا کیا دل تو ھے ھی سودائی
دختر قوم یوں ھوئی پامال
زندگی زندگی سے شرمائی
موت کیا ؟ مرنے پر کھلا عقدہ
آرزوئے وصال بر آئی
دل اسی حادثے کا ھے طالب
جس نے عیسٰی کو دی مسیحائی
پوچھتے ھو قمر کا کیا یارو
شام غم ، بادہ اور تنہائی