پھر آگیا دن آزادی کا کیا کیا ہم نے پاکستان میں
ذلت و رسوائی ملے گی گر جھانک کے دیکھو گریبان میں
کتنی حسرتوں سے سونپا تھا قائد نے یہ وطن
شاید کوئی کمی رہ گئی ہمارے ایمان میں
سچ اور جھوٹ میں کر کے تمیز عمل پیرا ہوئیں دوسری قومیں
ہم نے الماری میں رکھا پھر دیکھا نہیں کیا لکھا ہے قران میں
سچ کہتا ہوں اب بھی وقت ہے خود کو پہچان لو
ورنہ کوئی فرق نہ رہے گا تم میں اور شیطان میں