آزردہ رہنا و آہوں میں مبتلا کرنا
ہمیں کیا شوق ہے خود اپنی انتہا کرنا
ہم ایسے خاک بسر کا یہی تو شیوہ ہے
کوئی برا جو کرے اس کا بھی بھلا کرنا
ہمیں ملے نہ ملے بھیک پیار کی تجھ سے
ہمارا کام ہے در پہ ترے صدا کرنا
برا کہو ابھی زندہ ہیں نفرتوں کے لیے
ہمارے مرنے پہ اچھا ہمیں کہا کرنا
ہنر مسیحا نے سیکھا ہے بس یہی زاہد
جو زخم بھرنے لگیں ان کو پھر ہرا کرنا