تختی وقت پے سپنوں کی ہم کو آس ہے اور صبر کی صلیب پے نئی رتوں کا ساتھ ہے تھمتیں جتنی لگیں یا جاں رہے کوزے میں بند احساس محرومی کے سفر میں آسودگی کی آس ہے چاند راتوں کی چمک جھومر میرے اعتبار کا پابند نہیں کوئی اجالا یہ بھروسہ پاس ہے