کانٹوں سے گھبرا کے جاناں
پسپا نہ ہو جاؤ جاناں
امیدوں کے جام اٹھاؤ
آس کے دِئے جلاؤ جاناں
خوابوں سے گھبرا کے جاناں
نیند سے بھاگے جاتے ہو
جاگت رہتے ہو راتوں میں
آنکھوں کو جگاتے ہو
بند آنکھوں میں خواب بساؤ
خوابوں سے نیندیں سجاؤ
دکھ سکھ جیون کے ساتھی ہیں
پھر ان سے گھبراتے کیوں ہو
دکھ آنے سے پہلے جاناں
اپنا دل دکھاتے کیوں ہو
خوشیاں کھو جانے کے ڈر سے
دل کا درد بڑھاتے کیوں ہو
غم کو بھول جاؤ جاناں
اور خوشیاں مناؤ جاناں
کانٹوں سے گھبرا کے جاناں
پسپا نہ ہو جاؤ جاناں
امیدوں کے جام اٹھاؤ
آس کے دِئے جلاؤ جاناں