Add Poetry

آغوش تیری آج بھی ماں ڈھونڈتا ہوں میں

Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

آغوش تیری آج بھی ماں ڈھونڈتا ہوں میں
تو مجھ سے ہو گئی ہے نہاں ڈھونڈتا ہوں

آئیں ہیں تیرے بعد بھی خوشیاں اگرچہ پاس
لیکن رہا ہوں تیرے لیے میں سدا اداس
وہ قہقہے رہے نہ وہ پہلے سا ہے قرار
یہ زندگی ہے یا کہ مسلسل ہے ایک یاس

تجھ سے کروں آ غم کو بیاں ، ڈھونڈتا ہوں میں
آغوش تیری آج بھی ماں ڈھونڈتا ہوں میں

بچپن مرا لوٹا دے مجھے پھر سے پیار کر
اسکول بھیجنے کے لیے پھر تیار کر
میں ضد کروں تو مجھ کو منا لینا پیار سے
گھر کو چمن بنا دے نئی اک بہار کر

اب ہر جگہ پہ تیرا نشاں ڈھونڈتا ہوں میں
آغوش تیری آج بھی ماں ڈھونڈتا ہوں میں

پڑ تی تھی غم کی دھوپ نہ جس کی دعاؤں سے
محروم ہو چکا ہوں اسی ٹھنڈی چھاؤں سے
آجا لپٹ کے تجھ سے میں رو لوں تو ایک بار
جی بھر کے پیار کر تو لوں ماں تیرے پاؤں سے

تیرا پتا میں پاؤں کہاں ڈھونڈتا ہوں میں
آغوش تیری آج بھی ماں ڈھونڈتا ہوں میں

Rate it:
Views: 3445
02 Mar, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets