آنکھوں میں انتظار

Poet: UA By: UA, Lahore

آپ کیوں افسردہ ہیں انداز بھی بیزار ہے
مزاج مضمحل ہے آنکھوں میں انتظار ہے

کچھ تو جواب دیجئیے میرے سوال کا
ہونٹوں پہ چپ لگی نظر بے اعتبار ہے

سانسوں کی بے کلی بھی ترتیب میں نہیں
آنکھوں کی ڈوریوں میں ڈولتا خمار ہے

آنچل ہوا کے سنگ اٹھکیلیاں کرے
جیسے کوئی مدہوش بے اختیار ہے

چوڑی کی کھنک مستی میں جھومنے لگی
پائل کی چھنک میں کچھ اور ہی جھنکار ہے

زلفوں کی پریشانیاں رخ پہ تو دیکھئیے
پھول گرد جیسے بکھری ہوئی مہکار ہے

غمگسار زخم جگر اعضائے جسم و جاں
چشم نم بیدار ہے تو سراپا بے قرار ہے

Rate it:
Views: 503
04 Dec, 2008