دکھائی یوں دئیے مجھ کو جیسے چاند پونم کا
میں محوِ حواب ہوں آنکھوں میں بھر چاند پونم کا
شبِ ماہ میں تصور کی عجب سی روشنی دیکھی
خیالوں کے سمندر میں یوں جھلکے چاند پونم کا
مہورت ہو رہی ہو جس طرح جشنِ محبت کی
نظارہ خوب ہے بدلی میں چمکے چاند پونم کا
کوئی موجِ رواں بن کے رہا ہے جاگتا مجھ میں
مچلتی لہر پہ رقصاں ہو جیسے چاند پونم کا
سلگتی یاد بھی بھڑکی ہے شعلوں کی طرح اکثر
لگا کے آگ میرے ساتھ جاگے چاند پونم کا