آنکھوں میں حیرانی ہے
یہ کیسی پریشانی ہے
تم بھی حیران ہوتے ہو
اس بات پہ حیرانی ہے
یہ جو وجود لاریب ہے
زمانی ہے کہ مکانی ہے
اس راز کے نہ پانے پر
تمہیں کیوں پشیمانی ہے
جو کسی کے کام نہ آ سکے
یہ بھی کوئی جوانی ہے
کبھی تو مکمل ہوگی
یہ جو ادھوری کہانی ہے
ابھی کہیں نہ جاؤ
ایک بات اور بتانی ہے
جب تک سانس تب تک آس
گرچہ دنیا فانی ہے
عظمٰی غم نہ کر کہ ابھی
باقی یہ زندگانی ہے