آنکھیں تیری کتنی سندر جیسے کوئی گہرا ساگر
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKآنکھیں تیری کتنی سندر جیسے کوئی گہرا ساگر
جی چاہے چھپ کے رہ جاؤں میں تیری آ نکھوں کے اندر
شوہر بیٹا باپ اور بھائی شیشے جیسے نازک رِشتے
جب جو چاہے بے گھر کر دے اپنا کب ہے عورت کا گھر
توُ نے درد دیا جب مجھ کو شاید تجھ کو علم نہیں تھا
کتنا اونچا لے جاۓ گی مجھ کو اِک دِن تیری ٹھو کر
جب کوئی معصوم سی لڑکی دیکھوں تو ڈر جاتی ہوں
سکوِں میں نہ تول کے اس کو لے جائے کوئی سوداگر
جانی پہچانی خوشبو سے آج فضائیں پھر مہکی ہیں
آئی ہیں پھر شوخ ہوائیں تیرے پیراہن کو چھو کر
سورج کی روپہلی کرنیں کرتی ہیں بیدار ہمیشہ
روز ہوا دیتی ہے دستک تیرے دروازے پہ آ کر
منزل تیری دُور ہے عذراؔ رستہ بھی آسان نہیں
آگے غم کی گہری کھائی پیچھے دُکھ کا ایک سمندر
More General Poetry






