آنکھیں ان کی ہیں نظر ان کی ہے جلوہ ان کا
خاک سمجھے گا تماشائی، تماشہ ان کا
روز محشر بھی بپپا ، سنکڑوں محشر ہوں گے
حشر سے کم تو نہیں، حشر میں آنا ان کا
ختم ہو جائیں گے سب دیرو حرم کے جھگڑے
جس گھڑی چہرے سے اٹھ جائے گا پردہ ان کا
دل سے رہے رہے کہ انالحق کی صدا آتی ہے
ہو گیا ہوں میں فنا ہو کے سہراپا ان کا
اب مجھے دیکھتے ہیں، دیکھنے والے ان کے
میری صورت میں، نظر آتا ہے جلوہ ان کا
میں تو کیا شمس و قمر بھی نہ انھیں دیکھ سکے
یہ بھی آنے میں کوئی، آنا ہے آنا ان کا
انگلیاں کیا ہیں وہاں سر بھی قلم ہو جاتے
تو نے دیکھا ہی نہیں زلیخاں چہرہ ان کا
سوچتا ہوں کہ ہے کیا میری عبادت اختر
یہ جبیں ان کی ہے سر ان کا ہے سجدہ ان کا