آنگن کا پیڑ

Poet: Mazhar Iqbal Samar By: Mazhar Iqbal Samar, kharian-gujrat

کڑی دھوپ میں جب
سارا عالم جلتا تھا

میرے آنگن کا پیڑ
مجھ پر سایہ کرتا تھا

اس پر آگ برستی تھی
اور میں محفوظ ہوتا تھا

اس کی ٹھنڈی چھاؤں میں
لمبی تان کے سوتا تھا

وہ کل تھا جو اب بیت گیا
اس کل کا قرض چکانا ہے

مجھے بھی اب گھر کے آنگن میں
سائے کی طرح لہرانا ہے

آنگن کا پیڑ بن جانا ہے
آنگن کا پیڑ بن جانا ہے

Rate it:
Views: 757
19 Aug, 2009