آواز جیسے آنے لگی ہو ستار کی
Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanہستی اگر جہاں میں ملے اعتبار کی
 رکھیے نہ دل میں کوئی کمی اس سے پیار کی
 
 مانا چمن کو دے نہ سکے ہم بہار نو
 لیکن نوید دے کے چلے ہیں بہار کی
 
 تقدیر میں لکھے سے ہی آہیں و قہقہے
 غم اور خوشی کی باتیں نہیں اختیار کی
 
 نقلی دوائیں کھانے سے بڑھتا رہا مرض
 بہتر ہے ان کو چھوڑ کے حالت بیمار کی
 
 ترک وفا نہ دل کبھی تسلیم کر سکا
 کوشش تو اس کو بھولنے کی بار بار کی
 
 دکھ سکھ میں اپنی یاد سے غافل نہیں کیا
 ہے مجھ پہ عنایت مرے پرور دگار کی
 
 مالی نے پھول توڑ کے کانٹے اگا دیے
 صورت بگڑ کے رہ گئی ہے لالہ زار کی
 
 بکھری پڑی ہیں دھجیاں قانون کی یہاں
 پھیلی ہوئی ہے ملک میں ہر سو انارکی
 
 بولے تو سر میں ایسے کہ اب کیا مثال دوں
 آواز جیسے آنے لگی ہو ستار کی
More General Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 