آواز کو فراہم آواز کر دو
ظلم کو جڑ سے نکال دو
پھر سے عش عش کر اٹھے زمانہ
دہرا کہ تاریخ قائم اپنی مثال دو
ویراں چمن کے ہر سبزہ گل کو
نواز دے مسکاں نئی بہار دو
کر دیجئے اب تو حاجتیں پوری
مجھے میرے صبر کا انعام دو
عائش کب سے اکیلا ھے تیری سرزمیں پہ
تھکرا دیا سبھی نے ، میرا ساتھ دو