آپ نے تو اوڑھ رکھا تھا حجاب
پھر مجھ سے شکوہ کیوں ہے جناب
وہ کہتے ہیں کہ میں سب جانتا ہوں
میں کہتا ہوں کہ یہ آگہی ہے عذاب
اُس کی خوشی کی خاطر جھیلنے والے
میرےدُکھوں کا کون دےگا حساب
ہم مَر کر بھی سُرخرو نہ ہوئے
وہ مار کر ہو گئے ہیں عزت مآب
جنکےعشق میں مُشرک کہلائےاحسن
اب وہی بُت بنے بیٹھے ہیں کذاب