آپکے ہمراہ ہوا چاہتی ہے پھر
زندگی زندہ ہوا چاہتی ہے پھر
شہر خاموشاں کی دنیا سے ذرا
رخصت و عنقا ہوا چاہتی ہے پھر
کس کی فرمائش پہ آخر زندگی
ہم سے وابستہ ہوا چاہتی ہے پھر
خلوتوں میں برسوں گل رہنے کیبعد
شمع بزم آرا ہوا چاہتی ہے پھر
خود کشی کرنے کے بعد کس لئے
جان کی پرواہ کئے جاتی ہے پھر
سوئے خوابوں کو جگانے کے لئے
کس کی یہ آہٹ ہوا چاہتی ہے پھر
عظمٰی اپنی مختصر عمرِ رواں
طویل و بے پناہ ہوا چاہتی ہے پھر