آہ شہرِ کراچی
تیری رونق کو کیا ھوا
وہ آپس کی محبت و الفت کو کیا ھوا
کیوں سارا شہر ظلم کا شکار بن گیا
آخر وہ پہلا سا
امن و امان کہاں گیا
وہ گولیوں کی ٹر ٹر
لوگوں کی آہ و بکار
گلی گلی ھوۓ
لوگ اجل کا شکار
وہ محبِ وطن معصوم
بے گناہ شہری
کیوں اِنکا لہو آج
اپنے ہی شہر میں بہے گیا
آج یہ
کیسا اندھیرا سا چھا گیا
تجھ پہ کس نحوست کا سایہ پڑ گیا
آہ شہرِ کراچی
تیری رونق کو کیا ھوا
وہ آپس کی محبت و الفت کو کیا ھوا