کھلتے جا رہے ہیں گلاب آہستہ آہستہ
طلوع ہو رہا ہے آفتاب آہستہ آہستہ
اُن کی آنکھیں ہیں یا سمندر ہیں
ڈوبتے جا رہے ہیں اعصاب آہستہ آہستہ
یہ ادا ہے آپ کی یا پھر صدا ہے
اچھے ہو رہے ہیں خراب آہستہ آہستہ
اُن کی زلفیں ہیں یا ناگن ہیں
لوگوں کو ڈسا بے حساب آہستہ آہستہ
اُن کا چہرہ ہے یا اک تحریر ہے
نعمان لکھ رہا ہے کتاب آہستہ آہستہ