اب ایسا ہی کر لیتے ہیں
اُس کی گلی میں گھر لیتے ہیں
جو چڑیا اُڑنا نہ جانے
اُس چڑیا کے پر لیتے ہیں
تاکہ اُس پہ آنچ نہ آئے
سب کُچھ اپنے سر لیتے ہیں
کہتے ہو کُچھ وقفہ لےلو
اچھا جی، بہتر، لیتے ہیں
تُم کو بھُولیں،نامُمکن ہے یہ
پھر بھی حامی بھر لیتے ہیں
کُچھ تو ارادہ تُم بھی تو
کُچھ ہم نیت کر لیتے ہیں
جینا تُم بن ٹھہرا مُشکل
اچھا، تُم پر لیتے ہیں
سُنتے ہیں کہ نام مرا وہ
چھُپ چھُپ کر اکثر لیتے ہیں
اُن سے جھُوٹ ہے کہنا مُشکل
فوراً ہی وہ دھر لیتے ہیں
دردر پھرنے سے بہتر ہے
کعبے کا ہی در لیتے ہیں
کہتے ہیں دُرویش صبا ہے
چل نا، جھولی بھر لیتے ہیں