اپنا ضمیر بیچ کر بڑے نازوں پالا تھا ماں باپ نے جسے جائیداد کے لیے قتل ہورہا ہے بھائی کےہاتھوں لال کس کا ہے اب تو خواب غفلت سے جاگ جا اے میرےوطن کے مسلماں لوگوں کا حق کھا کر جائیدادیں بنا رہا ہے جو وہ باپ کس کا ہے