اب دل نہیں کرتا میرا سجنے سنورنے کو
اب دل نہیں کرتا میرا گھر سے نکلنے کو
اس شہر کی ویرانیوں کا حال نہ پوچھو
اب دل نہیں کرتا میرا یہ ذکر کرنے کو
مت چھیڑ بیتے وقت کی باتوں کو ہمنوا
دل میں سکت باقی نہیں اب جبر کرنے کو
عظمٰی کوئی تازہ غزل تخلیق کیسے ہو
کہ دل نہیں کرتا میرا اب شعر کرنے کو