اب مرا نام بھی آۓ تو بگڑ جاتا ہے
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiاب مرا نام بھی آۓ تو بگڑ جاتا ہے
اتنا خائف ہے کہ خود سے بھی وہ لڑ جاتا ہے
اب بھلا کیسے منانے اسے جاؤں گا میں
کس کی سنتا ہے بھلا ضد پہ جب اڑ جاتا ہے
تجھ کو معلوم کہاں ہے کہ وہ مہتاب سخن
چھوڑ جاۓ تو مرا شہر اجڑ جاتا ہے
اس کو بتلاؤ کہ ہم اس کے بنا ہیں ایسے
جیسے کہ شاخ سے پتہ کوئ جھڑ جاتا ہے
ایسا جادو سا کیا ہے کوئ دل پر اس نے
جب اسے دیکھ لے دل سوچ میں پڑ جاتا ہے
سوچتا ہوں کہ بڑا ہو کے بنے گا کیا وہ
جو کہ بچپن سے ہی ہر بات پہ اڑ جاتا ہے
ایک دن اس کو بھی تڑپاۓ گی یوں میری کمی
جیسے پانی کے بنا پھول سکڑ جاتا ہے
تو نے مالک مری قسمت میں یہ کیوں عیب لکھا
مجھ کو جو شخص بھی بھاتا ہے بچھڑ جاتا ہے
اس کو مجھ سے تو محبت بھی نہیں ہے باقرؔ
کیوں مرے نام پہ ہر شخص سے لڑ جاتا ہے
More Sad Poetry






