اب مرا نام بھی آۓ تو بگڑ جاتا ہے

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

اب مرا نام بھی آۓ تو بگڑ جاتا ہے
اتنا خائف ہے کہ خود سے بھی وہ لڑ جاتا ہے

اب بھلا کیسے منانے اسے جاؤں گا میں
کس کی سنتا ہے بھلا ضد پہ جب اڑ جاتا ہے

تجھ کو معلوم کہاں ہے کہ وہ مہتاب سخن
چھوڑ جاۓ تو مرا شہر اجڑ جاتا ہے

اس کو بتلاؤ کہ ہم اس کے بنا ہیں ایسے
جیسے کہ شاخ سے پتہ کوئ جھڑ جاتا ہے

ایسا جادو سا کیا ہے کوئ دل پر اس نے
جب اسے دیکھ لے دل سوچ میں پڑ جاتا ہے

سوچتا ہوں کہ بڑا ہو کے بنے گا کیا وہ
جو کہ بچپن سے ہی ہر بات پہ اڑ جاتا ہے

ایک دن اس کو بھی تڑپاۓ گی یوں میری کمی
جیسے پانی کے بنا پھول سکڑ جاتا ہے

تو نے مالک مری قسمت میں یہ کیوں عیب لکھا
مجھ کو جو شخص بھی بھاتا ہے بچھڑ جاتا ہے

اس کو مجھ سے تو محبت بھی نہیں ہے باقرؔ
کیوں مرے نام پہ ہر شخص سے لڑ جاتا ہے
 

Rate it:
Views: 499
13 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL