Add Poetry

اب کس کے نشان چنوں؟

Poet: T By: T-Malik, Lahore

میسر نہیں تھا میرے، دل بے کیف کو سکوں
ٹھہرتی ہر لمحے پہ پھر میری ہی نگاہ کیوں

بحر آفریں ہے تیرے جگر کی وسعت پر
چھلنی کر لیا خود کو پر نہ بھری آہ شکوں

نہیں مثل بحربندہ بشر، یہ ریتی رواج کا مارا ہوا
کجا وسعت جگر، کجا ماہ کامل سا سکوں

بندہ بشر جو ٹھہرا سو کر لیا عہد بدی
پھر چل پرا سوئے دھن کے جنوں

محور ذات سے ہٹ کر سوچو کوئی خدارا
یونہی مرجائیں گے ادنیٰ، یونہی رہے گا دل کا فسوں

ہوا نہ خردمند کوئی بھی زمانے میں
یہ کیسے میں آج کے اہل دانش سے سنوں

حسب منش چلتے ہیں سبھی یہاں فرزیں
نہ رہا خردمند کوئی،نہ ہی رہا علم و فنوں

بکھر گیا شیرازہ، اٹھ گیا جنازہ
کہاں گئے وہ مسلماں، اب کس کے نشان چنوں

 

Rate it:
Views: 1068
24 Mar, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets