اب کیا لکھیں ہم

Poet: By: NS, Lahore

اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر
اب لکھنے کو کیا باقی ہے

اک دل تھا سو وہ لٹ گیا
اب لٹنے کو کیا باقی ہے

اک شخص کو ہم نے چاہا تھا
اک ریت پہ نقش بنایا تھا

ان ریت کے زروں کو ہم نے
پھر اپنے دل میں سجایا تھا

وہ ریت تو کب کی بکھر گئی
وہ نقش کہاں اب باقی ہے

ہم جن کو اپنی نظموں کا
عنوان بنایا کرتے تھے

لفظوں کا بنا کر تاج محل
کاغذ پہ سجایا کرتے تھے

وہ ہم کو اکیلا چھوڑ گئے
سب رشتوں سے منہ موڑ گئے

اب رشتے سارے سونے ہیں
وہ پیار کہاں اب باقی ہے

اب کیا لکھیں ہم کاغذ پر
اب لکھنے کو کیا باقی ہے

اک دل تھا سو وہ لٹ گیا
اب لٹنے کو کیا باقی ہے

Rate it:
Views: 1310
26 Nov, 2009