اب کے تو فقیروں سے بھی سلطان ہیں ذیادہ

Poet: Ahmed Fraz By: Imran Akhter, Karachi

لگتا ہے کہ اب چاہتیں آسان ہیں زیادہ
عشاق ہیں کم چاق گریباں ہیں زیادہ

اک آدہ کوئی صاحب دل بھی ہے فروکش
اب کچہ دلدار میں دربان ہیں ذیادہ

مدت سے کوئی جانب مقتل نہیں آیا
قاتل بھی توقع سے پشیماں ہیں ذیادہ

جس تاج کو دیکھوں وہی کشکول نما ہے
اب کے تو فقیروں سے بھی سلطان ہیں زیادہ

ہر اک کو دعویٰ ہے یہاں چارہ کا
اب دل کے اجڑ جانے کا امکان ہے زیادہ

کیا کیا نہ غزل اسکی جدائی میں کہی
ہم پہ شب ہجراں تیرے احساں ہیں زیادہ

لوگوں نے تو جو زخم دیے تھے سو دیے تھے
کچھ تیرے کرم ہم پہ میری جاں ہیں زیادہ

مشاط دنیا سے کہے کون فراز اب
ہم یار کی ز لفوں سے پریشاں ہیں زیادہ

Rate it:
Views: 565
16 Feb, 2009