اپنا جیون تمہارے نام کریں چاہتے ہیں
تمہارے نام سحر شام کریں چاہتے ہیں
مجھ سے کیا پوچھتے ہو میری نگاہیں دیکھو
پیام دل تمہارے نام کریں چاہتے ہیں
کب تلک دل کی لگن دل میں دبائے رکھیں
دل کا یہ کام کھلے عام کریں چاہتے ہیں
دل کی باتیں نہاں رکھنے کا زمانہ بیتا
اب یہ اعلان سر عام کریں چاہتے ہیں
گرچہ پوری نہ ہو پر دل کی یہ تمنا ہے
زندگی نام تیرے نام کریں چاہتے ہیں
دل کی آوارہ طبیعت کو لگامیں دے کر
تیرے کوچے کے لب بام کریں چاہتے ہیں
دل کا در در بھٹکنا خوب نہیں عظمٰی جی
ایک در کا اسے غلام کریں چاہتے ہیں