اب یہ ستم بھی کر جاتے ہیں لوگ وعدہ کر کے مکرجاتے ہیں لوگ بےوفاؤں سے وفا کی کیاامیدرکھیں اشکوں سے جھولی بھر جاتےہیں لوگ