ابھی تو درد کی دیوار پر قلم میں بھر کر سیاہی خون کچھ درد لیکھنے ہیں ابھی کچھ ہے جگہ باقی اس سے اک بار کہے کوئی کہ پھر سے موڑے میری ظرف اک یاد اور بنانے کو اس سے کہے کوئی ابھی کچھ درد لکھنے ہیں ابھی کچھ ہے جگہ باقی