ابھی تو حیرتوں کو
ھوش بھی آیا نہیں
کہ آنکھ جپھکائیں
زباں سے تر کریں ان خشک ہونٹوں کو
یہ سب بکھری ہوئی چیزیں
ذرا ترتیب سے رکھ دیں
کتابوں کاغذوں کو میز پر
جلدی میں رکھ کر
فرش سے کمبل اٹھائیں
کیھنچ لیں کرسی کو جلدی سے
ذرا کمرے کی کچھ حالت بدل جائے
تو تم سے کچھ تکلف سے کہیں
کے بیٹھ جائیں
اور اک لمحے کی خاموشی
کے وقفے سے
یہ پھر پوچھیں
کہ یہ تم ھنس رہی ہو کیوں
پر اس سے قبل کہ تم
صندلی ہاتھوں کو چہرے سے ہٹا کر
میری جانب قدرے شوخی سے
شرارت سے
اشارہ کر لے
میں خود ہی سمجھ جاؤں
سبب تمھارے ہنسنے کا
میری حیرت میری حالت مرا کمرہ
تو ہم دونوں
اکھٹے دیر تک ہنس لیں
کہ اس کے بعد رونا بھی ہے دونوں کو
ابھی تو حیرتوں کو ہوش آنے دو