ابھی کوئی انسان باقی ہے
Poet: Mobeen By: Mobeen, Islamabadرنجیدہ نہیں ابھی رمک ایمان باقی ہے
خاموش شہر میں میرے منہ میں زبان باقی ہے
روز جزا تو ہو گا جو دن مقرر ٹھہرا
ابھی تو دنیا میں امتحان باقی ہے
دائرہ بنا کر گدھ بیٹھ گئے اس کے گرد
جیسے کہ مردہ جسم میں ابھی جان باقی ہے
میل دھو لی صوفی نے اپنے دل کی مگر
اک حرص کا ذرا سا نشان باقی ہے
عذاب الہی کب کا آ چکا ہوتا اس بستی پر
شائد اس شہر میں ابھی کوئی انسان باقی ہے
More General Poetry







