ابھی کوئی انسان باقی ہے

Poet: Mobeen By: Mobeen, Islamabad

رنجیدہ نہیں ابھی رمک ایمان باقی ہے
خاموش شہر میں میرے منہ میں زبان باقی ہے

روز جزا تو ہو گا جو دن مقرر ٹھہرا
ابھی تو دنیا میں امتحان باقی ہے

دائرہ بنا کر گدھ بیٹھ گئے اس کے گرد
جیسے کہ مردہ جسم میں ابھی جان باقی ہے

میل دھو لی صوفی نے اپنے دل کی مگر
اک حرص کا ذرا سا نشان باقی ہے

عذاب الہی کب کا آ چکا ہوتا اس بستی پر
شائد اس شہر میں ابھی کوئی انسان باقی ہے

Rate it:
Views: 378
13 Jun, 2009