اتنا ہی گر یقیں ہے تو چل آزما کے دیکھ

Poet: انواراحمدشام By: anwaar Ahmad shaam, mardan

اتنا ہی گر یقیں ہے تو چل آزما کے دیکھ
گہرائی میں گہر ہے تو غوطہ لگا کے دیکھ

تھک کر گرا کہ یا ہے اذیت سے مرگیا
غربت نصیب کوذرا پھر سے ہِلا کے دیکھ

تبدیل ہوگیا ہے جہاں اور اس کے لوگ
صاحب کسی سے درد کا رشتہ بنا کے دیکھ

اونچی عمارتوں میں بھی رونا سکوں کا ہے
شک ہے تو جا کے روح کا پردہ اٹھا کے دیکھ

ہمدم نہیں ہیں اتنی بھی تاریکیاں دبیز
تھوڑا سا اپنی فکر کا دیپک جلا کے دیکھ

شاید کہ روکھے پھیکے ہوں اشعار شام کے
پھر بھی بتوں کے سامنے اک دن سنا کے دیکھ

Rate it:
Views: 568
27 Feb, 2018