اتنی حسین بارش میں
آج پہلی بار ایسا ہوا
کہ لب اک نام لینا بھول گئے
تصور اک منظر بنا نہ پایا
گمان یونہی بادلوں میں بھٹکتا رہا
دل اپنے تسلسل سے دھڑکتا رہا
پلکیں کوئی خواب بگھو نہ پائی
آنکھیں جی بھر کے رو نہ پائی
اتنی حسین بارش میں
آج پہلی بار ایسا ہوا
کہ قوس و قزح کی دھنک
چہرے پر بکھر نہ سکی
لہجوں کی کھنک
آنکھوں میں چمک نہ سکی
بس
اک منجمد سی بے بسی ہے
جو اب کچھہ نہیں مانگتی
اتنی حسین بارش کی ایک بوند بھی نہیں