اتنی کوشش کی مگر آج بکھر گئے
روکا بہیت آنسؤں کو مگر نکل گئے
پوچھا جب سب نے سبیب غمیں دل
تو لینا تھا تیرا نام مگر آج پھر رک گئے
اس نے اک بار حال بھی نا پوچھا میرا
جس کی چاہ میں ہم دنیا سے بچھڑ گئے
وہ رہا الجھا اپنی ہی دنیا میں
جسے سلجھاتے ہم خود الجھ گئے
چاہا ہی کب تھا اس نے ہمیں
جسے چاہتے ہم حدؤں سے گزر گئے