جتنے اَداس نظر آتے ہیں اتنے تو ہم اَداس نہیں
جتنے خوشباش نظر آتے ہیں اتنے خوشباش نہیں
اپنی اداسی دوسروں سے چھپانے کے لئے کبھی کبھی
چہرے تو کیا آنکھوں سے بھی اداسی چھپانا پڑتی ہے
میرا چہرہ اَداس ہے تو نہ سمجھیں دل اداس ہے
کہ اس اداسی میں بھی چھَپا ایک راز ہے
دِل سے پھَوٹنے والی خوشی سے لبوں پہ کھِلتی مَسکراہٹ کی چمک
دوسروں سے تو کیا کبھی کبھی اپنے آپ سے بھی چھَپانا پڑتی ہے
خوشی سے چہرے پہ جھلکتی مَسکراہٹ میں بھی ایک راز ہے
اَداس سمجھ کے میری اَداسی کا سبب نہ پوچھو اے میرے ہمنوا
مَسکراتا دیکھ کے مَسکرانے کا سبب نہ پوچھو اے میرے ہمنوا
کیونکہ بعض اوقات جو نظر کو دِکھائی دیتا ہے
حقیقت اس کے بالکل برعکس ہوتی ہے
کبھی کبھی آنسوؤں میں پِنہاں خوشی کی چمک ہوتی ہے
کبھی کبھی مَسکراہٹ میں نِہاں اَداسی کی رمق ہوتی ہے
یہ سچ ہے کہ کبھی آنسوؤں کو اداسی
اور کبھی خوشی کو مَسکراہٹ راس نہیں
جتنے اَداس نظر آتے ہیں اتنے تو ہم اَداس نہیں
جتنے خوشباش نظر آتے ہیں اتنے ہم خوشباش نہیں