اندھیرا چار سو پھیلا ہوا ہے
اجالے کی طلب میں گھل رہا ہوں
میں اپنے آپ سے بیگانہ ہو کر
کسی کی ذات میں شامِل رہا ہوں
مجھے مرجھائے زمانے بِیتے
نہیں سمجھو ابھی میں کِھل رہا ہوں
سزا تجویز کیا میرے لئے ہو
میں اپنے آپ کا قاتل رہا ہوں
ندھیرا چار سو پھیلا ہوا ہے
اجالے کی طلب میں گھل رہا ہوں