اجاڑ کر کسی کو بستی بساتے نہیں

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد

اجاڑ کر کسی کو بستی بساتے نہیں
کچی دیواروں پہ گھر بناتے نہیں

مکافات ء عمل کا ہے دستور جاری
چاہنے والوں کو اپنے رلاتے نہیں

روٹھ جائیں نہ خواب تمہارے کہیں
اداس لوگوں پہ یوں مسکراتے نہیں

بے رخی بھی سنو اتنی اچھی نہیں
بے تاب نظروں کو اتنا ستاتے نہیں

ساتھ چلے دو قدم جو چھوڑ جاۓ ہمیں
چہرے ہم وہ کبھی بھلاتے نہیں

پیما تو بہت کرتے ہیں مگر
وقت پر لوگ کوئی نبھاتے نہیں

تم تو تم ہو تمہیں بھول جائیں کیسے
ہم تو بھٹکے پرندوں کو اڑاتے نہیں

کٹ نہ جاۓ عمر یوں ہی کہیں
تم تو بات کوئی بناتے نہیں

مانگ لیں گے کسی روز رب سے تمہیں
ستارے قسمت کے جو ملاتے نہیں

تھام کر ہاتھ سفر میں عنبر
دشوار رستوں پہ چھوڑ جاتے نہیں

Rate it:
Views: 482
02 Jan, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL