اجاڑ کر کسی کو بستی بساتے نہیں
کچی دیواروں پہ گھر بناتے نہیں
مکافات ء عمل کا ہے دستور جاری
چاہنے والوں کو اپنے رلاتے نہیں
روٹھ جائیں نہ خواب تمہارے کہیں
اداس لوگوں پہ یوں مسکراتے نہیں
بے رخی بھی سنو اتنی اچھی نہیں
بے تاب نظروں کو اتنا ستاتے نہیں
ساتھ چلے دو قدم جو چھوڑ جاۓ ہمیں
چہرے ہم وہ کبھی بھلاتے نہیں
پیما تو بہت کرتے ہیں مگر
وقت پر لوگ کوئی نبھاتے نہیں
تم تو تم ہو تمہیں بھول جائیں کیسے
ہم تو بھٹکے پرندوں کو اڑاتے نہیں
کٹ نہ جاۓ عمر یوں ہی کہیں
تم تو بات کوئی بناتے نہیں
مانگ لیں گے کسی روز رب سے تمہیں
ستارے قسمت کے جو ملاتے نہیں
تھام کر ہاتھ سفر میں عنبر
دشوار رستوں پہ چھوڑ جاتے نہیں