اجنبی شہر کے
Poet: By: Uzma Ahmad, Lahoreاجنبی شہر کے اجنبی راستے میری تنہائی پر مسکراتے رہے
میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا تم بہت دیر تک یاد آتے رہے
زہر ملتا رہا زہر پیتے رہے روز مرتے رہے روز جیتےرہے
زندگی بھی ہمیں آزماتی رہی اور ہم بھی اسے آزماتے رہے
زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا زندگی کی طرف اک دریچہ کھلا
ہم بھی گویا کسی تار کے ساز تھے چوٹ کھاتے رہے گنگناتے رہے
کل کچھ ایسا ہوا میں بہت تھک گیا اس لئے سن کے بھی ان سنی کر گیا
پچھلی یادوں کے بیتے ہوئے کارواں دل کے زخموں کا در کھٹکھٹاتے رہے
اجنبی شہر کے اجنبی راستے میری تنہائی پر مسکراتے رہے
میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا تم بہت دیر تک یاد آتے رہے
More General Poetry







