احباب کے خلوص کا لشکر سمیٹ لوں
Poet: mohammad akhtar shaikh By: mohammad akhtar shaikh, Karachiاحباب کے خلوص کا لشکر سمیٹ لوں
دل میں محبتوں کا سمندر سمیٹ لوں
آنے لگا ہے وقت جدائی کا سامنے
اے شام وصل آ ترا پیکر سمیٹ لوں
بکھری ہوئی ہیں یہ جو زمانے میں چاہتیں
میں کیوں نہ اپنی ، ذات کے اندر سمیٹ لوں
کیا جانے تجھ سے پھر یہ ملاقات ہو نہ ہو
آنکھوں میں تیرے قرب کا منظر سمیٹ لوں
تو چاند ہے سو میری پہنچ سے ہے دور تر
پھر کیوں نہ میں فلک کے یہ اختر سمیٹ لوں
More General Poetry






