ذہنوں میں دوڑتی ہے محبت کی لہر بھی
احباب ہی سے ملتے ہیں سوغات قہر بھی
آنکھوں میں صرف خوابوں کے جلنے کا ہے سماں
مدت سے خشک ہوگئی آنکھوں کی نہر بھی
انسانیت کو ڈھونڈنے ہم جائیں کس جگہ
ویران ہو کے رہ گئے آباد شہر بھی
آوارہ شکل نکہت گل ہوں میں اے وقار
زیر قدم ہیں دشت بھی گلشن بھی شہر بھی
استاد محترم وقار جعفری صاحب کی غزل کے چند اشعار بطور ہدیہ تبرک پیش ہیں